مذہبی
تعصب کی وجہ سے پاکستان اور بنگلہ دیش کو چھوڑ کر ملک میں آنے والے
اقلیتوں کو ریلیف دینے کے لئے حکومت بڑا قدم اٹھانے جا رہی ہے. وزارت داخلہ نے شہریت قانون میں ترمیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے. اگر
پارلیمنٹ اس مسودے کو منظور کر دیتی ہے تو مذہبی امتیازی سلوک کی وجہ سے
پاکستان اور بنگلہ دیش کو چھوڑ کر آنے والے اقلیتوں کو 'غیر قانونی تارکین
وطن' کہے جانے سے چھٹکارا مل جائے گا. اس اقدام سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو لاکھ ہندوؤں کو فائدہ ہوگا.
شہریت قانون، 1955 میں مجوزہ تبدیلی
ہندوستان میں رہ رہے ایسے پناہ گزینوں کے لئے بڑی راحت لے کر آئے گا. اس سے انہیں ہندوستان کی شہریت کے لئے دعوی کرنے کا قانونی راستہ مل جائے گا. پاکستان اور بنگلہ دیش کے ہندوؤں کی اکثر یہ شکایت رہتی ہے کہ ان کے ساتھ وہاں دوسرے درجے کے شہریوں جیسا سلوک ہوتا ہے. ان کے ساتھ جہاں تشدد اور اغوا کا خدشہ بنا رہتا ہے. وہیں انہیں توہین رسالت قانون کے جال میں بھی پھنسنے کا ڈر رہتا ہے.
بتا دیں کہ مودی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ایسے پناہ گزینوں کے لئے کئی اقدامات اٹھائیں ہیں. انہیں طویل مدت کا ویزا دیا جا رہا ہے تاکہ وہ شہریت حاصل کرنے تک یہاں رہ سکیں. حکومت طویل مدت کے ویزے پر بھارت میں رہ رہے پناہ گزینوں کو آدھار کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس اور پین کارڈ جاری کرنے پر غور کر رہی ہے.